یہ دو اکھائیں یا سونگھیں، اسکو جنت سے زمین پر اتار گیا ہے‎
17/08/2017 -

یہ دو اکھائیں یا سونگھیں، اسکو جنت سے زمین پر اتار گیا ہے‎
لاہور(حکیم محمد عثمان) خوشبو سے علاج صدیوں سے رائج ہے۔جس کے لئے کئی طرح کے پودوں اور جڑی بوٹیوں کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔اج روما تھیراپی اسی فن کی جدید اور سائنٹفک شکل ہے۔ریحان ایک ایسا ہی پودا ہے جسے تلسی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔یہ خوشبودار پوداہے۔اس کا تعلق پودینہ کے خاندان سے ہے ،۔یہ طب نبوی ﷺ کی خوشبودار دوا ہے ۔اس کا قرآن مجید میں ذکر یوں کیاگیا ہے ’’چنانچہ اگر وہ مقرب بندوں میں سے ہے تو عیش و آرام خوشبو اور نعمتوں کا باغ ہے‘‘
بخاری و مسلم کی ایک حدیث کے مطابق نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ”جس کسی کو ریحان پیش کیا جائے وہ اس کو لینے سے انکار نہ کرے کیونکہ یہ اپنی خوشبو میں نہایت عمدہ اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔‘‘
سنن ابن ماجہ میں حضرت اسامہؓ کی حدیث نبی کریمﷺ سے مروی ہے ’’کوئی ہے جو اپنے آپ کو جنت کے لئے تیار کرے‘ اس لئے کہ جنت کے لئے کوئی خوف وخطر نہیں‘ ربّ کعبہ کی قسم یہ جنت درخشاں نور‘ متحرک‘ خوشبو‘ بلند و بالا محل‘ بہتی نہر اور پختہ پھل ہے‘ اور خوش سیرت حسین وجمیل بیوی طرح طرح کے ملبوسات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نعمتوں کے ڈھیر نگاہوں کی شادابی وشگفتگی اور بلند وبالا بارونق مکانات کا نام ہے۔ صحابہؓ نے فوراً کہا‘ ہاں اے رسول اللہ ہم لوگ اس کے لئے تیار ہیں‘ آپﷺ نے فرمایا کہ انشاء اللہ کہو‘ چنانچہ تمام لوگوں نے انشاء اللہ کہا‘‘
تحقیقات کے مطابق ریحان ہر عمدہ خوشگوار اور خوشبو دار پودے کو بھی کہاجاتا ہے ‘ ہر علاقہ کے لوگ اپنے لئے کوئی نہ کوئی خوشبو خاص کرلیتے ہیں‘ مغربی ممالک کے لوگ آس کی خوشبو پسند کرتے ہیں‘ اسی کو عرب والے ریحان کے نام سے جانتے ہیں‘ اور پسند کرتے ہیں‘ عراق اور شام کے باشندے پودینہ کی خوشبو پسند کرتے ہیں۔
تلسی (ریحان )کی 160 سے زیادہ اقسام ہیں ۔اور ہر قسم میں قدرے فرق کے ساتھ الگ قسم کی خصوصیات ہیں۔ریحان یا تلسی کا پودا ،انڈونیشیا ، ملائشیا ،تھائی لینڈ ، ویت نام ، لاؤس ، کمبوڈیا اور تائیوان میں بھی بڑا مقبول ہے۔ یورپ میں بھی اس کی مقبولیت کچھ کم نہیں۔ اسے قدرتی دواؤں کی ماں اور جڑی بوٹیوں کی ملکہ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ہندو تو تلسی کے نام سے عبادت کا حصہ سمجھتے ہیں۔ چینی اپنے کھانوں اور سوپ میں اسے تازہ اور خشک حالت میں استعمال کرتے ہیں۔تائیوان میں لوگ اسے سوپ کو گاڑا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ تھائی تلسی دودھ اور کریم میں ڈالی جاتی ہے اس سے بننے والی آئس کریم کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
تلسی میں بہت سے کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں ان میں الفا اور بیٹا پنین ، کیمفین ، مائرسین ، لیمونین ، سس اوسمین ، کافور ، لینالول ، میتھائل چیوول ، وائی ٹرپائنول ،سٹرونیلول ،جرینیول ،میتھائل سنامیٹ ، اور ایوگینول شامل ہیں۔
اطباء نے اسے مقوی قلب ، مفرح قلب ،آنتوں کی خشکی دور کرنے والا ، دافع عفونت دافع بخار، اور ہاضم بتایا ہے۔اس لئے اسے دل کی گھبراہٹ ،نزلہ زکام اور کھانسی ، تیزابیت معدہ پیٹ درد ، بھوک کی کمی ، اسہال اور بخاورں میں استعمال کرتے ہیں۔ایورویدک میں اسے اکسیر کہا جاتا ہے۔اس کے پتے او ر بیج دونوں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ مرکزی اعصابی نظام پْر سکون اثرات ڈال کر نہ صرف ڈیپریشن، کھچاؤ، تناؤ ، بے چینی ،خفگی دور کرنے میں مفید ہے بلکہ ان امراض سے تحفط کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ تھکاوٹ دور کرتی ہے۔ سر درد خصوصاً درد شقیقہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔یہ اعصاب کوتقویت دے کر یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔تلسی خون میں کولیسٹرول کی سطح کوکم کرتی ہے اور دل کے مرض میں ہونے والی کمزوری کو بھی رفع کرتی ہے۔اس میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کوکم کرتا ہے۔ جبکہ اس میں پایا جانے والا میگنشیئم قلبی صحت کو فروغ دینے کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہ دل کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خون کی بے قاعدہ روانی کو ختم کرکے آزاد بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔