سب سے پہلے میری صحت
03/09/2018 - حکیم محمد عثمان

سب سے پہلے میری صحت
”صحت ہزار نعمت ہے “ کہنے کو یہ جملہ بہت گھس پٹ چکا ہے اور جہاں یہ جملہ لکھا نظر آئے
گااس کے ساتھ ہی وہاں قدامتی سوچ کا ہیولہ سا بھی نظر آنے لگ جائے گا ۔شاید اس لئے کہ ہمیں
جو بھی سنہری قدروقمیت رکھنے والی بات اردو میں لکھی نظر آتی ہے ہم اسکی گہرائی ا ور
افادیت کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں ۔یہ سوچ اجتماعی سوچ بن چکی ہے ۔بہت کم لوگ ہیں جو
ایسے جملوں پر سر دھنتے اور پھر خو دبھی اسکی افادیت اور پرچار پر زور دیتے ہیں ۔
میں جب ایلیٹ یوگیوں کی کلاس یعنی ایلیٹ کلاس اور بزنس کلاس کے پاکستانیوں کو یوگا کی
طرف راغب کرتا ہوں توانہیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ یوگا کے لئے وہ نماز فجر کے بعد
کاوقت مقررکریں ۔ پہلے پہل ان میں سے کئی حضرات اپنی گوناں گوں رت جگوں کی وجہ سے اس
پر انکار بھی کرتے اور عذر بھی پیش کرتے ہیں کہ آدھی سے زیادہ رات جاگ کر گذارتے ہیں تو
نماز فجر کے وقت اٹھنا بڑا مشکل ہوتا ہے کیوں نہ یوگا بارہ ایک بجے کرلیا جائے ۔
کرنے کو تو یوگا آپ کسی بھی وقت کرلیں ،اسکی افادیت کسی نہ کسی طرح ظاہر ہو ہی جائے گی ۔
میں اسکی تائید کرنے سے پہلے ایسے احباب کو یہ بتانے کی کوشش کرتا ہوں کہ اگر یوگا ذہنی اور
جسمانی صحت کے لئے اور تفکرات سے نجات کے لئے کرنا ہے تو اسکو فجر کے بعد ہی کرنا
چاہئے،گھر کی چھت پر کریں یا پارک میں ،اس وقت آکسیجن کی جو نعمت اور یکسوئی حاصل
ہوگی وہ دل اور دماغ دنوں کو تازہ کردے گی کیونکہ یہ وقت اللہ کا عطا کیا ہوا ہے جس میں انسان
کی پوری فطرت کی پرورش ہوتی ہے ۔انسان صبح فجر کے وقت اٹھنے کے لئے پیدا ہوا ہے ۔اسکی
صبح ہوتی ہی فجر سے ہے ۔انسان سے زیادہ جانور اور پرندے اس نعمت کو سمجھتے ہیں کہ نماز
فجر کے کچھ دیر بعد جب سورج کی نرم نرم شعاعین پھوٹ رہی ہوں تو یہ دماغی اعصاب پر کتنا
اثر ڈالتی ہیں ۔میڈیکل سائنس نے اس پر بہت کچھ لکھا ہے ۔اس وقت اگر یوگا کیا جائے تودماغ کو
تازہ سانس ملتی ہے جس سے برین سلز کو وہ لازوال اور فطری غذا ملتی ہے جو ہمارے لوگ
ڈپریشن ،نیند ،تھکاوٹ اور اعصابی تکالیف کے لئے ادویات سے حاصل کرتے اور پھر ان کے
عادی ہوجاتے ہیں ۔ان کے دماغ کو سست کرنے والی ادویات دماغی کنکشز پیدا کرنے ا ور بحال
رکھنے والے اعصاب کو نقصان پینچاتی ہیں ۔فطرت سے دوری کا یہ کتنابڑا نقصان ہے جو انسان
سمجھ نہیں پارہا کہ اسکو فجر کی نماز کے بعد عبادات سے فارغ ہوکر کم از کم دس منٹ تو اس کام
کو دینے چاہئےں ،نماز فجر کے بعداوررات کو نماز عشا ءکے بعد سونے سے پہلے بھی یہ کام گویا
دن میں دو بار کرلیا جائے تو یوگا سے ملنے والی یکسوئی اور اعصاب و غدود کی ایکسرسائز بہت
بڑی نعمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ اعصاب ا ور غدود کے نظام پر ہی تندرستی کا نظام استوارہوتا ہے
۔
جہاں تک کسی کو دوپہر یا رات کے وقت یوگا کرنا یا کوئی بھی ایکسر سائز کرنا نصیب ہوتا ہے تو
اسے روکنا نہیں چاہئے کیونکہ جب یہ ایکسرسائز عادت بن جائے گی تو لازمی طور پر وہ انسان
نماز فجر کے بعد بھی اللہ کی عطا کردہ اس نعمت کو پانے کی کوشش کرے گا ۔
وزیر اعطم عمران خان کی حکومت آچکی ہے ۔انہوں نے نئے پاکستان کا نعرہ لگایا جس سے انکی
مراد ایک صحت مند پاکستان ہے جو ہر طرح کی کرپشن سے پاک ہوگا اور یہ خواب اسی صورت
پورا ہوگا جب ملک بھر میں ایکسرسائز کا دور دورہ ہوگا ،سب سے زیادہ ترجیح صحت کو دی
جائے گی۔عمران خان تو اس شعبہ سے جڑے ہوئے ہیں اور خود بھی سخت ترین ایکسرسائز کرتے
ہیں۔یہی جذبہ ان کے وزرا میں بھی پیدا ہوجائے اور ہر ادارے کے سربراہ کو اپنی اور سٹاف کی
فٹنس بڑھانے کے لئے ایک سخت اصول پر کاربند کردیا جائے تو یقینی طور پر ملک بھر میں ہیلتھ
اینڈ ایکسائز کلچر پیدا ہوگا ۔یاد رکھیں جب ایکسرسائز جیسی بھی ہوگی ،یہ انسان کے منفی جذبات
کو کچل دیتی ہے کیونکہ ایکسرسائز کرنے والوں کے جسم سے ایسے مادے خارج ہوجاتے ہیں جو
دماغ پر اثرا انداز ہوتے ا ور پھر اسکی عادت بن جاتے ہیں ۔یہی اس تحریر کا منشا بھی ہے کہ ہم
لوگوں کو سب سے پہلے صحت کی طرف قدم بڑھانا چاہئے ۔دن رات مرغن چٹ پٹی غذائیں ،راتوں
کو لیٹ کھانے اور بلاوجہ جاگنے والی ایسی قوم جو ادویات کی عادی ہوچکی ہے ،اسکو چھوٹی
سے بڑی ایکسرسائز کا عادی بنانا بھی قومی ایشو کے طور پر اب ہائی لائیٹ کرنا چاہئے اور اسی
میں ہم سب کی بقا اور فائدہ بھی ہے ۔

متعلقہ تبصرے

  • اس پوسٹ پر کوئی تبصرہ نہیں ہے.

اپنی رائے لکھیں

  • پورا نام
  • آپکا ای میل ایڈریس
  • تبصرہ
  •